مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصار اللہ یمن کے سیاسی دفتر کے رکن علی العماد نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران یمن کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ یمن میں اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کی گئی جنگ بندی کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پچھلی جنگ بندی کے دوران جو کچھ ہوا سب کے سامنے واضح ہے؛ جارح اتحاد اور اس کے آلہ کاروں نے جنگ بندی کے زمانے میں اس کی بہت سی شقوں پر عمل نہیں کیا، من جملہ یہ کہ یمن کی بندرگاہوں میں تیل بردارکشتیوں کو١ داخل ہونے کی اجازت ہوگی اور صنعاء ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولا جائے گا چونکہ ہمیں ان کے گزشتہ رویے کا علم تھا لہذا اس طرز عمل کی پیش بینی ہوسکتی تھی۔
العماد نے مزید کہا کہ اب تک جنگ بندی کے امید افزا نتائج نہیں دیکھے گئے اور نگراں اور اینٹلیجنس ذرائع جانتے ہیں کہ گزشتہ جنگ بندی کے زمانے میں جارح اتحاد نے خود کو تین محاذوں پر تیار کیا ہوا تھا اور اس کے لئے لاجسٹکس کا انتظام بھی کر رہا تھا کہ جوجنگ کے آغاز سے اب تک کی وسیع ترین تیاریوں میں سے ایک تھی۔
انہوں نے انٹرویو کے دوران جنگ بندی کے متعلق امریکہ کے موقف پربات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ابھی تک یمن کے محصاصرے اور اس کے خلاف جنگ کو مکمل طور پر روکنے کے لئے قانع نہیں ہوا ہے جبکہ سعودی عرب اور امارات کے پاس سوائے بات ماننے اور اطاعت کرنے کے کوئی چارہ نہیں ہے اگر وہ خود اس کے برخلاف چاہتے ہوں۔ امریکہ موجودہ حالات میں چونکہ یوکرین اور روس کی جنگ میں اسے دباو کا سامنا ہے اور آئندہ بھی رہے گا، اس لئے کوشش کر رہا ہے کہ ہمارے اسلامی اور عربی خطے کے محاذ کو پرسکون رکھے۔ واشنگٹن اس کوشش میں ہے کہ اپنی توانائی کی ضرورتوں کو ہمارے خطے سے پوری کرے اور سمندری گزگاہوں کے امن کی حفاظت کرے تاکہ روس کے ساتھ معاشی، سیاسی اور عسکری جنگ کو آگے بڑھا سکے۔
انصار اللہ کے اس سینیئر رکن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اعتقادات اور سابقہ تجربات کی روشنی میں یہ یقین رکھتے ہیں کہ امریکہ ہمارا دشمن نمبر ایک تھا اور رہے گا جو یمن کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر اور ہمارے منصوبوں، ثقافت، قیادت اور امت کو دیکھتے ہوئے پورے خطے اور خاص طور پر یمن میں ایک خودمختار ملک بننے کی اجازت نہیں دے گا۔
علی العماد نے آخر میں کہا کہ یمنی قوم اس جنگ میں کامیاب ہوئی ہے۔ وہ جارح قوتیں جو شروع میں دھمکیاں دیتی تھیں کہ صنعاء پر قبضہ کرلیں گی، اب جنگ بندی کی آرزو کر رہی ہیں۔ یمنی قوم اپنے دشمنوں کو خبردار کر رہی ہے کہ ناجائز قبضے اور اس کے وسائل کی لوٹ مار کے مقابلے میں ہاتھ باندھے کھڑی نہیں رہے گی۔ یمن امریکہ اور اسرائیل کی چاہت کے برخلاف خودمختار قوت فیصلہ اور اقتدار کا حامل ایک ملک اور صہیونی و امریکی تسلط سے آزاد ہے۔
آپ کا تبصرہ